کمزور اور ظلم سہنے والے لوگوں کی دبی ہوئی آواز دوبارہ سنائی دینا
محکوموں کی بازگشت
دنیا میں کچھ آوازیں ایسی ہوتی ہیں جو کبھی سنائی نہیں دیتیں، مگر ان کی گونج صدیوں تک دلوں میں رہتی ہے۔ کچھ لوگ اپنے دکھ ہنسی میں چھپا لیتے ہیں، کچھ سچ بولتے ہوئے بھی خاموش رہتے ہیں، اور کچھ ظلم سہتے سہتے خود ہی قصور وار ٹھہرا دیے جاتے ہیں۔ یہ زندگی کا وہ چہرہ ہے جسے لوگ دیکھ کر بھی ان دیکھا کر دیتے ہیں۔ مگر پھر بھی… ان کے اندر امید کی ایک چنگاری باقی رہتی ہے، جو ہر شکست کے بعد انہیں دوبارہ اٹھ کر چلنا سکھاتی ہے۔ ظلم ہمیشہ طاقت سے جیتنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن انصاف تب جنم لیتا ہے جب ایک دل، ایک ذہن، ایک انسان… سچ سننے کا حوصلہ پیدا کرتا ہے۔ یہی محکوموں کی بازگشت ہے — وہ صدا، جو کبھی نہیں مرتی۔
----_--------_-_----------
کمزور اور ظلم سہنے والے لوگوں کی دبی ہوئی آواز دوبارہ سنائی دینا۔
یعنی
جنہیں نظرانداز کیا جاتا ہے…
ان کی تکلیف، ان کی فریاد، ان کی سچائی وقت کے ساتھ پھر سامنے آ جاتی ہے۔